گزشتہ بلاگز میں موٹاپے کی مخلتف وجوہات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے اگر آپ نے ان کا مطالعہ نہیں کیا تو نیچے دیئے گئے لنکس پر کلک کر کر ان کا مطالعہ کر لیں

ہارمونز کیا ہوتے ہیں ،ہارمونز اور موٹاپے کا علاج

موٹاپے اور وزن کم کرنے کے 8 آسان طریقے،دنوں میں موٹاپا غائب

ان بلاگز میں تمام اہم وجوہات پرتفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے

 تو اگر کوئی مریض ہے خاتون یا مرد یا بچے ان کا موٹاپا ہے جیسے آج کل. ویل آف جنریشن جو پیدا ہو رہی ہے جو بہت موٹےہیں وہ اس میں سے اپنے مطلب کی چیزیں  سیکھ سکتے ہیں

ان تمام وجوہات کے علاوہ موٹآپے کی ایک اور وجہ ہے جو غالباً کہ آخری وجہ ہی ہو سکتی ہے  وہ ہمارا کانسپٹ ہے جو موٹاپے پر اثر ڈالتے ہیں اچھا یہ ضرور  لیکن کتنا ڈالتے کیوں ڈالتے ہیں؟

جو طریقہ کار ہم سوچتے ہیں کیا وہ درست ہے؟

جو ہمارا کمرہ جس میں ہم بیٹھے ہوئے ہیں یعنی میں ان لوگوں سے مخاطب ہوں جو دفتری لوگ ہیں جو گھروں کے اندر جو لوگ ہے تو وہ جس کمرے میں بیٹھے ہیں

تو اگر وہ سمجھتے ہیں کہ گرمیاں ہیں اور ہم اس میں اے سی چلا لیں اور اس کو زیادہ ٹھنڈا کر لیں یعنی 26.ڈگری پر لے جائیں 18 پر لے جائیں سم ٹائمزسولہ ڈگری بھی ہوتا ہے جب ہم زیادہ ٹھنڈی جگہ پر بیٹھیں گے تو اس سے ہمارا میٹابولزم سست ہو گا جس سے وزن مزید بڑھ سکتا ہے یعنی انڈر ویٹ لوگ اپنا وزن بڑھا لیں گے وجہ کیا  ہے کہ جب ٹھنڈ ہو گی تو ٹھنڈ کے اندر ہمیں بھوک لگی بھوک لگے گی تو ہم کھائیں گے اس کی ضرورت تھی کہ نہیں تھی اس نے جا کر جسم پر تو اثر کرنا ہے

اس کے الٹ دوسرا کونسیپٹ یہ ہے کہ اگر ہم سردیوں میں ہیٹر چلایا اور کمرے کو کافی گرم کر دے یا رات کے وقت ہم سونے سے پہلے جب ہیٹر چلاتے ہیں

ہمارا کمرہ زیادہ گرم ہو تو اس طرح کر کے ہم کیا زیادہ گرمی میں اپنا کم یا زیادہ کر سکتے ہیں یہ دونوں چیزیں جو ہیں جزوی طور پردرست ہیں لیکن یہ ساری وجہ نہیں  ہے ہمارے موٹاپے کو بڑھانے میں یا کم کرنے میں

صرف آپ کمرے سے باہر نکل کر اب آپ ذرا فیلڈ میں دیکھیں کچھ ٹھنڈے ممالک ہیں ہمارے پاکستان کے اندر بہت ٹھنڈے علاقے ہیں تو کیا ان ٹھنڈے علاقوں میں اور ان لوگوں کا وزن کم ہوتا ہے یا زیادہ ہوتا ہے یا پھر بہت گرم علاقے سبی جیکب آباد سندھ اور یہ ساؤتھ پنجاب کے جو علاقے ہیں وہاں پر کم یا زیادہ ہوتا ہے تو ایسا ہمیں دیکھنے میں نظر آتا نہیں ہے

ہوتا کیا ہے کہ زیادہ گرم ہوتا ہے کمرہ ہو یا باہر کا ٹمپریچر تو ہمارا جو مائع یعنی لیکوڈ لینے کی سپیڈ بڑھ جاتی ہے

اچھا پانی کے بارے میں ایک چیز ہے کہ جب ہمیں بھوک لگتی ہے اور ہم بھوک میں کچھ کھانے کی بجائے پانی پی لیتے ہیں تو وہ کچھ منٹوں کے لیے ہماری بھوک کودبا دیتا ہےاسی طرح جب ہم چائے پی لیتے ہیں بھوک کے عالم میں تو وہ بھی کو 20 منٹ تک ہماری جو طمع ہوتی ہے کھانے کی اس کو تھوڑا سا دبا دیتی ہے

اس چیز سے ہم وقتی طور پر کھانے سے کچھ بچ جاتے ہیں لیکن یہ کام صرف گرمیوں میں ہوتا ہے کیونکہ گرمیوں میں کہ ہم بار بار پانی پی رہے ہوں گے

بار بار کچھ جوسز لے رہے ہوں گے یہ بھی تصور ہے کہ گرمی کو گرمی مارتی ہے لہٰذا گرمی میں چائے پئیں جو ایک یہ تو ایک غلط طلام ہے.

جو کچھ ہم نے کھایاوہ  سٹائیٹی سنٹر جو ہمیں بھوک لگواتا ہے یا ہمیں احساس دلاتا ہے کہ بھوک لگی ہوئی ہے یا ہم نے پورا کھا لیا تو بس کر دیں وہ سنٹر متحرک ہوتے ہیں اور پانی پینے سے وہ تھوڑی دیر کے لیے سیٹسفائید ہو جاتے ہیں کہ کچھ جسم کے اندر چلا گیا گرمی میں ہمارا وزن بڑھے گا یا کم ہو گا یہ ایکچوئلی پراسیس بنیادی طور پر فیزیئولوجی کا ایک پروسیس ہے جس کو تھرموجائِنیسز کہتے ہیں کہ گرمی میں ہمارے جسم کا ٹمپریچرکیسے عمل کرتا ہے

  سوال یہ بھی ہے کہ موٹاپے سے  ہمارے جو باڈی سیل ہے وہ بڑے ہو جاتے ہیں یا وہ تعداد بھی بڑھ جاتے ہیں یا ہیوی ہو جاتے ہیں

کس وجہ سے ہمیں موٹاپا آتا ہے ؟

ان سیلزکو ایڈی پاز ٹشو کہتے ہیں

جب ہم اوور ایٹنگ کر رہے ہیں یا جینیٹکس کا اثر ہے یا ادویات کا اثر ہے یا ہمارے کوئی اور تیزابیت اور کیلشیم کی کمی یا ان چیزوں کا کوئی اثر ہوتا ہے

 ہماری نیوٹرینٹس کا فلو خون سے ہمارے سیلز تک جانے کا وہ اس پراسس میں شامل ہو جاتا ہے یعنی وہ تھوڑا تیز ہو جاتا ہےاس میں لیکوئیڈ بھی سیل کے اندر چلا جاتا ہے اس میں نیوٹرینٹس بھی چلے جاتے ہیں لیکن اگر ضرورت سے زیادہ ان کے اندر پانی چلا جاتا ہے تو یہ وزن میں بڑھ جاتے ہیں پھول جاتے ہے چونکہ بلینز بلینز سیل ہیں ہمارے جسم میں تو کوئی ایک بھی تھوڑا تھوڑا پھولے گا تو وہ اس طرح کر کے ہمارا وزن بڑھ جاتا ہے

ایک اور چیز جو اس کو کنٹرول کرتی ہے وہ  ہمارا الیکٹرولائٹ بیلنس ہے  جیسے نمک ،پوٹاشیم ، سوڈیم ہے اس کا استعمال کر رہے ہیں تو اس لیکوڈ کے اندر کر رہے ہیں یا کسی طریقے کھانے کے اندراستعمال کر رہے ہیں وہ بھی ہمارے سیلز کے اندر ان کو پھولنے پچکنے میں مدد دیتا ہے اور الیکٹرالائٹ  دوسرے سیل کے اندر بھی چلے جاتے ہیں

یہ بات بتانے کہنے ضرورت نہیں ہے لیکن سمت درست کرنے کے لیے کہ اگر موٹاپا آگیا تو ڈاکٹر کے پاس چلے جائیں اور ڈاکٹر بھی سنی سنائی بات اوپر کہے کہ اچھا  جی ڈائٹ پر چلے جائیں ڈائیٹ یعنی کھانے کو ایک مناسب مقدار میں کم کر دے یا وقفے سے کر لیں ریپلیسمینٹ کر لیں

اس چیز کی بجائے یہ کھا لیں اور پھر بہت ساری ڈائٹس کے نام بھی رکھے ہوئے ہیں اس وقت وہاں پر ڈاکٹر ایٹکن ڈائٹ بہت مشہور تھی. اس وقت وہاں پر ڈاکٹر ایٹکن ڈائٹ بہت مشہور تھی. اور میڈیٹرینیئن ڈائٹ کا بھی اسی طرح تھا پھر ڈاکٹر مرکولا نے ان کو چیلنج کیا اس نے کہا کہ یہ دونوں غلط ہے یہ دراصل اپنی کمرشلائزیشن کرتے ہیں پھر کیٹو ڈائٹ بھی آ گئی کیٹو ڈائٹ جو ہے اس کے اوپر بھی بہت شور ہے پاکستان میں بھی ہے

کیا یہ بھی کمرشلائِزیشن تو نہیں ہے؟

کمرشلائزیشن کے میں اس طرح خلاف نہیں ہوں کہ وہ کوئی بہت بری چیز ہے لیکن بات یہ ہے جب اچھی چیزوں کو بیان کرتے ہیں تو ساتھ جو بری چیزوں کو دبا دیتے ہیں تو یہ انصاف نہیں ہے انصاف تو یہ ہے کہ اگر مثبت پہلو بتائے گئے ہیں تو ساتھ ساتھ منفی پہلو بھی بتا دیے جائیں مقصد  اویئرنس کرنا ہےچیزیں بیچنا مقصد ہو تو پھر تو آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں

ہمارا میٹابولزم یعنی جو کچھ ہم کھاتے ہیں اس کا سلو چلنا تیز چلنا جو ہے نا یہ بڑا اس کا موٹاپے یا وزن کنٹرول کرنے میں بڑا دخل ہے

یعنی میٹابولزم تیز ہو گا تو ہماری ان ٹیک بڑھ جاتی ہےجب وہ بڑھ جاتی ہے تو ہم یہ تمیز نہیں کر پاتے کہ کہاں تک ہم نے کھانا ہے اور کہاں روک دینا ہے

 ضرورت سے زیادہ کھا گئے تو پھر موٹے ہو گئے اس کو پازیٹیو بیلنس کہتے ہیں

 اس کا ایک نیگیٹو بیلنس بھی ہے جو کہ یہ ہے ہمیں جتنی کیلوریز کی ضرورت ہے  ہم غلطی سے اس سے کم تونہیں لے رہے

صرف کیلریز کا سوال نہیں ہے اس کے پیچھے جو ڈائٹ کم جائے گی ہمارےاس کے اندر پروٹین بھی کم ہوں گی اس کے اندر فیٹ بھی کم ہوں گے اور خاص طور پر اومیگا تھری اور اومیگا سکس وہ فیٹس ہیں کہ جو ہمارے جسم میں جانے چاہئیں جس کے اور بھی بڑے فنکشن ہے

ساری بات کو وائنڈاپ اس بات پر کروں گا دفتروں یا گھریلو خواتین یا مردوں کے لیے جو بیٹھ کر بند کمروں میں کام کرتے ہیں وہاں پر موڈریٹ ٹمپریچر رکھیں

اس کی طرف مت جائیں کہ بہت ٹھنڈا ہو گا تو وزن بڑھا لیں گے جائے بہت گرم ہوا تو وزن کم کر لیں گے تو ایسا کچھ نہیں ہےاگر پانچ پرسنٹ کرتا بھی ہے تو یہ مین چیز نہیں ہے تو اس لیے آپ کمرے کا ٹمپریچر26 27 ڈگری رکھیں موسم کے مطابق مینٹین رکھیں ہے

 خاص طور پہ جب رات کو سونا ہے تو سونا ستائیس سے کم پر نہیں چاہیے کہ یہ نہیں ہے اس کو 22 پر کر کے سو جا ئیں پھر جو ہمارے مسلز ہیں ان کا نقصان ہو جائے

جس سے  ایڈی پازٹشوز ہیں ان پر بھی اثر ہو گا کیونکہ ہم سانس لے رہے ہوں گے تو سانس لے کر جتنی ٹھنڈی ہوا ہمارے اندر جائے گی اندر تک جا کر اثر کرے گی

ایڈی پاز ٹشوز 39 ڈگری پر جا کر ڈیمج ہو جاتے ہیں

تو یہ ہم نے ان کو کسی چیز کو زبردستی مرنے سے بھی بچانا ہے اور اس کو ماڈریٹ فنکشن پر رکھنے کی کوشش بھی کرنی ہے لہذاہمارے کمروں کے ٹمپریچرز مناسب ہوں

اور یہ جو کپڑے ہم پہنتے ہیں یہ کپڑے بھی دراصل اسی تھرمو ریگولیٹری سسٹم کو سپورٹ کرنے کے لئے ہوتے ہیں کون سے کپڑے کس موسم میں ہمیں فائدے مند ہو گے آپ کو ایک شاید دلچسپی کی بات بتا دوں ایک جوان جسم سے جو ہیٹ خارج ہوتی ہے وہ تقریباً 150 بی ٹی یو کے برابر ہوتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر دس  بندے ایک خاص رقبے کے کمرے میں بیٹھے ہوئے ہیں تو وہ اس کمرے کے ٹمپریچر کو بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں

جیسے آپ تیز فالتو لائٹس جلا دیں اور وہ کمرے کا ٹمپریچر بڑھا دے تواس سے شاید آپ کے ذہن میں یہ بھی آئے گا کہ جب ہم کمبل لیتے ہیں یا لحاف لیتے ہیں تو ہم اسی ایک سو پچاس بی ٹی یو جو ہمارے جسم سے خارج ہو رہی ہے اس کوبچا لیتے ہیں وہ اندر کے ماحول کو گرم کرتی ہے ہمیں سردی لگنا بند ہو جاتی ہے

تو یہ ساری کامن سینس کی چیزیں اس میں نے کوئی ایسی نئی چیز نہیں آپ کو بتائی کہ جو پہلے آپ نے نا سنی ہو لیکن ان کونسٹریٹ کرنا بے حد ضروری ہے

آپ کی جو ادھر ادھر کی سوچ ہے وہ ذرا فوکس ہو جائے اور آپ کو اپنے وزن کو کم کرنے میں یا بڑھانے میں کیونکہ بڑھانے کی بھی ضرورت پڑتی ہے

اس میں آپ کو مدد ہو یا اس کو موڈریٹ کہاں رکھنا ہے وہ سارے فیکٹرزبیان کرنا ضروری تھے .

Leave A Comment