موٹاپے اور وزن کم کرنے کے 8 آسان طریقے،دنوں میں موٹاپا غائب
وزن کا براہ راست تعلق روزہ مرہ کلی روٹین کے ساتھ منسلک ہے اس لئے جب تک لائف سٹائل کے متعلق بات نہ کی جائے کسی ڈائٹ پلان کا کوئی فائدہ نہیں ہوسکتا
اس لئے وزن کم کرنے کے لئے سب سے پہلا کام ہے
آپ اپنا لائف اسٹائل بدلیں
لائف اسٹائل بدلیں گے تو جو آپ نے دس بجے چیز کھانی ہے وہ ساڑھے دس بھی کھا لیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا کوئی آپ کے جسم پر برا اثر نہیں پڑے گا
اس بلاگ میں وزن کم کرنے سے متعلق کا تمام وجوہات ان غذاؤں کا گروپ بتایا گیا ہے کہ جس پر اگر آپ توجہ دیں تو آپ کا لائف سٹائل بھی تبدیل ہو جائے گا اور آپ ہمیشہ کے لیے ایک مناسب وزن میں رہیں گےمطلب بہت زیادہ پتلے یا بہت زیادہ موٹے ہو جانا یہ دونوں چیزیں بری ہے اب سٹینڈرڈ ویٹ میں رہیں جو آپ کی جنس ہے جو آپ کے کام کا طریقہ ہے جو آپ کی عمر ہے اس کے مطابق مناسب رہیں
اگرچہ وزن زیادہ ہونے کی وجہ کوئی بھی ہوں وراثتی ہو اوور ایٹنگ ہو یا کیلشیم کی کمی ہو ادویات کا استعمال کر رہے ہیں یا آپ ہارمونل بیلنس جیسے مسئلہ سے دوچار ہیں
ان سب کو بہتر کرنے کے اجتماعی طور پر آٹھ پوائنٹ ہیں جن پر عمل کر کے نہ صرف وزن کم کیا جا سکتا ہے بلکہ تمام بیماریوں پر کسی حد تک قابو بھی پایا جا سکتا ہے
ان عوامل میں سب سے پہلے کھانے کا ذکر کرتے ہیں متوازن غذا بیلنس ڈائٹ اس کا ایک فارمولہ ذہن میں رکھیں
ہمارے جسم کو ہماری ہائیٹ یا وزن کے حساب سے جتنی کیلوریز کی ضرورت ہے اس کا ففٹی پرسنٹ آپ کو پروٹینز سے آنا چاہیے اور تیس پرسنٹ سبزیوں سے آنا چاہیے حالانکہ سبزیوں میں بھی پروٹینز ہوتی ہیں لیکن پروٹین کا جب بھی ذکر ہوتا ہے ہمارا زہن دودھ یا گوشت کی طرف جاتا ہے
اس لئے روز مرہ زندگی میں سبزیوں کا استعمال ہمیں ذیادہ کرنا کرنا چاہئے لیکن سبزیاں پکاتے ہوئے ہمیں ایک بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ اوور کوکنگ نہ کریں
اس کو جتنا پکاتے ہیں اوور بکنگ بھی کر جاتے ہیں تو آپ غذائیت ضائع کرتے رہتے ہیں.
تو بہتر یہ ہے سب سے کہ آپ گوشت لے آپ سبزیاں لے اب پھل لیں جو بھی لے وہ اوور کوکک کبھی نہیں ہونا چاہیے اگر نیم ککڈ کر لیا کریں تو وہ زیادہ بہتر ہے وہ ٹھیک ہے ہمارے میٹابولزم میں جا کر اس کو زور ذرا زیادہ لگانا پڑے گا لیکن وہ پھر اس لحاظ سے کہ سارے فعل یعنی ایکشنز ایکٹیو ہو جاتے ہیں پھر غذا ہمارے اوپر اچھا اثر کرتی ہے دوسرا پوائنٹ بڑا اہم ہے
نیند پر کنٹرول
ہم کہتے ہیں جی کہ میں تو صرف چار گھنٹے سوتا ہوں اس لیے کہ ہمارا فلاں وزیراعظم چار گھنٹے سوتا تھا
وہ بیچارہ بہت ہی انٹیلیجنٹ آدمی تھا لیکن وہ پھانسی لگ گیا ایسی مثالیں نہیں ہوتی ہمارے سامنے کہ میں اس کو فالو کروں میں اسے فالو کرنا ہے تو پھر حضور اکرم صلی وسلم کو ہی کریں کہ جن کا سٹائل ہی بڑا زبردست تھا لیکن وہ دور اس وقت نہیں ہے اس وقت انتہائی سادہ غذائیں تھی اب بالکل کمپلیکیٹڈ ہے اس زمانے میں کوئی فاسٹ فوڈ نے ہوتی تھی. اب ساری فاسٹ فوڈ ہے تو اس لیے کر کے نا آپ شخصیات کو بھی اگر پسند کرتے ہیں تو مدنظر رکھیں لیکن ہمارے موٹاپے کے اندر نیند کا فیکٹر بڑا سٹینڈر ہےسورج ﷲ تعالیٰ نے بنایا. چڑھتا بھی زمین کے اوپر دکھایا اترتا بھی دکھایا حالانکہ وہ ہر وقتی چڑھا رہتا ہےلیکن زمین کی گردش کے باعث کسی وقت صبح ہوتی ہے اور کسی وقت شام ہوتی ہےتو رات جو ہے وہ آرام کرنے کے لیے ہو گئی
اگر موٹے موٹے الفاظ میں بیان کریں
تو دن کام کرنے کے لیے ہو گیا ہم نے لائف سٹائل الٹا کر لیا ہم رات کو دیر تک جاگتے رہتے ہیں اور دن کودیر تک سوتے رہتے ہیں تو نحوست کے ساتھ جو چیزیں ہمارے اوپر آتی ہیں ان میں موٹاپا بھی آتا ہے تو آٹھ گھنٹے نیند بڑی سٹینڈرڈ ہے ساڑھے سات کر لے سات کر سات یا آٹھ گھنٹوں سے کم نہیں اگر آپ افورڈ کر سکتے ہیں لیکن اس سے زیادہ بھی نہیں
کیونکہ ہم بچپن میں سنا کرتے تھے تو ہمارے نانا کہتے تھے کہ اگر آپ آٹھ گھنٹے سے زیادہ سوئیں گے تو پاگل ہو جائیں گے اور کم کا وہ ذکر نہیں کرتے تھے وہ ان زیادہ نیند کو پروموٹ کرتے تھے لیکن وہ زمانہ کچھ اور تھا آج کل تیز زمانہ شاید ہم آٹھ نو گھنٹے سونا گوارا نہیں کر سکتے تیسرا اپنے اندر تبدیلی کرنی ہے وہ ہارمونل کی طرف دھیان دینا ہے جیسے خواتین میں ایک پروبلم ہوتا ہے سسٹک اووری کہتے ہیں کہ اووری کے اوپر ایک جھلی بن جاتی ہے جس سے بچوں کی پیدائش رک جانی ہیں
وہ تو ایک الگ معاملہ ہے لیکن اس سے اووری سے نکلنے والے ہارمونز بھی اسے متاثر ہوتے ہیں جس میں عورت کے اندر موٹاپا آنا شروع ہو جاتا ہے پھر اس کا مینو پاز ٹائم ہے میں جس کو اس کے ایسٹروجن ہارمون قدرتی طور پر بدلتےہیں اگلا فیکٹر جو خواتین میں آتا ہے وہ آ جاتا ہے پیریڈز کا
ہر تین ہفتے کے بعد ان کے اندر سے اچھا خاصا اخراج ہو جاتا ہے جس میں آئرن کیلشیم سوڈیم یہ سب چیزیں جو ہیں جسم سے ایک دفعہ نکلتی ہیں
وہ ضروری ہے وہ ایک قدرتی ری پروڈکٹیو سسٹم کا حصہ ہے لیکن وہ جو کمی واقع ہوتی ہے اس کو بعد میں اس کی سپلیمنٹیشن کی طرف دھیان نہیں دیتے تو یہ بھی کرنا ہے. اور پھر ہارون میں یہ ہوتا ہے کہ جن لوگوں کو ڈائبٹیز ہے مرد یا عورت ہے
اگر انسولین کا استعمال کرتے ہیں وہ انسولین ہارمون ہے تو اس کی اوور ڈوز جنرل ڈوز جو ہے وہ دونوں کے اپنے اپنے نقصانات ہیں ادھر آپ نے دھیان رکھنا ہے پھر نفسیاتی طو ہمارے تھائی رائڈ گلینڈ ہے اورپیرا تھائی رائڈ گلینڈ بھی ہیں اگر اوور فنکشن کرتے ہیں تو ہم پتلے ہوتے ہیں جب سلو فنکشن کرتیں تو موٹے ہو جاتےہیں تو اس کا بھی توازن میں رہنا بہت ضروری ہے. نیکسٹ جو ایک چیز ہم نے ڈسکس کرنی تھی وہ وراثتی اثر تھے کہ جیسے نانا دادا والدین یہ سارے جو ہیں اگر وہ موٹے تھے تو وہ اثرات بھی آتے ہیں
وہ ہمارے جو جینز جو ہمارے کروموسوم کے اوپر جسے یونٹ کیریکٹر ہم کہتے ہیں کہ وہ لے کر وراثت سے چلتے ہیں اگلے نسل میں وہ ہر کیریکٹر ذمہ دار ہوتا ہے اس چیز کا جو بعد میں انسان میں ظاہر ہوتی ہے
اگر وہ موٹاپے کے جینز لے کر پیدا ہوا تو موٹاپے کے جینز آگے بھی جائیں گے اس کو بھی ہم ڈائٹنگ سے تبدیل کر سکتے ہیں مگر ایک نسل میں شاید کرنا مشکل ہوتا ہے
اگر ہم آج اپنا سٹائل تبدیل کر لیں گے تو دو تین نسلوں کے بعد ہم جنیٹک افیکٹ بھی ختم کر سکتے ہیں وراثت پر غذا کے اثرات ہیں
اگلے دن میرے کچھ دوست تھے وہ اس بات سے اختلاف کرنے تھے تو پھر مجھے بہت ساری یونیورسٹیوں کے حوالے ڈھونڈ کر ان کو بتانا پڑا یہ کیا چیز ہے ہمارے جو لیٹر جو ڈی این اے کی لے ڈر بنتی ہے وہ پروٹین سے بنتی ہے پروٹین ہم جو کھاتے ہیں. اس کا وراثت پر بھی اثر پڑتا ہے بے شک فوراً نہیں پڑتا ایک دو نسل کے بعد پڑتا ہے
ورزش کا ذکر نا کرے اور ہم کھانے پینے کا ذکر کرتے رہیں موٹاپے کا ذکر کرتے رہے تو بالکل ہی نا مکمل بات ہے ورزش کیا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ورزش وہ ہوتی ہے کہ جیسے جو ٹی وی یا میڈیا پر دکھا رہے ہوتے ہیں کہ بڑی ہارڈ ایکسرسائز ہےجم پر جائیں تو وہی ورزش ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یوگا کریں تو یوگا ہی ورزشیں ہے یہ ساری وجہ سے ہیں اسے ان کا انکار کوئی نہیں لیکن ایک بالکل سستی مفت جو آپ کے ہاتھ میں ہے وہ واک ہے یہ عمر بھی لمبی کرتی ہے
کیسے کیونکہ ایک محاورہ بنا ہوا ہے کہ جتنا تیز چلیں گے اتنا ہی آپ اپنی قبر سے دور ہوتے چلے جائیں گے
تو یہ ورزش جو ہے وہ کتنی ہے ایک ہفتے میں 150 منٹ یا ہفتہ میں ایک دن کا وقفہ کرنا چاہیں تو چھ دنوں میں روزانہ پچیس پچیس منٹ اس میں تیز ہوتے جائیں یعنی پہلے آپ سلو چلیں پھر تیز ہوجائیں پھر خوب تیز چلتے ہوئے ہارٹ بیٹ ڈبل ہو جاتی ہے ہماری تو دس منٹ تک تیز رہے گی اس کے بعد سلو ڈاؤن کر دیں
اس شخص کی دس منٹ اگر ہارٹ بیٹ ڈبل رہتی ہے تو اس کی زندگی میں بیس سال کا اضافہ ہو جاتا ہے یہ ایک جدید ریسرچ ہے
ورزش کے بعد جن چیزوں کا ذکر کروں گا وہ ہے ادویات، ادویات تو جڑ جاتی ہے بندے کے ساتھ چاہتے ہوئے نا چاہتے ہوئے کچھ جنیٹک بیماریاں ہوتی ہیں ان کی دوایاں لینی پڑتی ہیں کچھ حادثاتی اس کی دوائیاں لینی پڑتی ہیں
کچھ ہماری اپنی غلطیوں سے میٹابولزم کی غلطی سے آ جاتی ہیں جیسے ڈائبٹیز ہے جیسے ڈائبٹیز ہے جیسے فالج یا ہارٹ اٹیک یا موٹاپہ ہے اس کے لئے دوائیاں لینی پڑتی ہے تو اس کے لئے آپ بڑے کونشیئس رہیں کیونکہ کچھ دوائیاں جو ہیں آپ کو وقتی طور پر تو ضرور فائدہ دیں گے
لیکن اس کے جو لانگ ٹرم افیکٹ ہیں یا اس کے سائیڈ ایفیکٹس ہیں وہ سم ٹائم اتنے خطرناک ہو سکتے ہیں کہ آپ موٹاپے کو قابو کرنے والے سارے کام بھی کر لے اور اس کو نظر انداز کر دیں تو پھر وہ قابو میں نہیں آ سکتا اس کے علاوہ سرد گرم ماحول کے اندر جب ہم کام کرتے ہیں تو میں ہم نے کیا دھیان رکھنا ہے یاد رکھنا ہے
کہ ہماری باڈی کا ٹمپریچر ہوتا ہے ستانوے ڈگری فارن ہائیٹ 95 پر اگر چلا جائے اندرکا تو پھر ڈائجسٹیو سسٹم مکمل ڈسٹرب ہو جاتا ہے اس کا دھیان رکھنا ضروری ہے ہم جس ماحول میں رہتے ہیں ہمارے کمرے کے درجہ حرارت کیا ہے اس کو اپنے مینٹین رکھتا ہے
ضروری ہے کہ اندر کا ٹمپریچر ہمارا ستانوے ہی رہے تو اس کو رکھنے کے لیے آپ اپنا ٹمپرماپ بھی سکتے ہیں آج کل کچھ ایسی واچز آ گئی ہوئی ہے جو ساتھ ساتھ ٹمپریچر بھی بتاتی ہیں کتنے سٹیپ چلے کتنی کیلوریز استعمال کی آپ کا بلڈ پریشر کتنا یہ وہ ساری بتاتی ہیں
اس کا دھیان رکھیں کیونکہ آئی واچ جو ہے وہ اپنے صحت پر رکھنا آپ کا اپنا کام ہےکوئی ڈاکٹر آپ کو مفت میں آکر یہ نہیں کہ چلیں میں واچ کر رہا ہوں آپ یہ غلطی کر رہے ہیں
تو اس لئے ورزش. ورزش ورزش کھانا ، ورزش اور نیند یہ تینوں چیزیں اگر آپ کنٹرول کر لی تو آپ موٹاپا آپ کے قریب نہیں آئے گا اور اگر آ گیا ہے تو آپ اس کو بڑی جلدی سے کم کر سکتے ہیں
لیکن اگر نہیں آتی تو پھر آپ یہ تین چیزوں کو کنٹرول نہیں کرتے تو پھر آپ یوں سمجھیں کہ موٹاپے سے جان نہیں چھوٹ سکتی آخری پوائنٹ ہے جذباتیت
اچھا جذباتیت کیا ہے
یہ ایک نفسیاتی مسئلہ ہے
ہم ہائپر ہو جاتے ہیں یا ہمارے اندر کو نفسیاتی مسائل ایسے ہیں کہ وہ ہم پھٹ پڑتے ہیں کسی بات پر غصے کو بہت جلدی آتے ہیں یا پھر ہم بڑے سلو سلو غصے میں آتے ہیں لیکن جب آ جاتے تو غصہ جاتا ہی نہیں یہ جو جذباتیت ہے یہی انسان کے فوڈ پیٹرن پر اثر کرتی ہے جذباتیت انسان کی زندگی کا حصہ ہے یہ نہیں کہوں گا آپ بے حس ہو جائیں جذبات میں نا آئیں
لیکن یہ ساتھ خیال رکھیں کہ جس وقت آپ جو جذبہ بھی شو کر رہے ہیں چاہے غصہ ہے چاہے آپ ہنس رہے ہیں تو اس وقت دیکھیں کہ جسم کے میٹابولزم پر کیا اثر پڑے گا
اگر آپ نے سارے کام کنٹرول کر لیے جذباتیت کنٹرول نہ کی تو اس کے برے اثرات پڑیں گے
تو یہ پوائنٹ جو بڑے آسان طریقے سے قابو میں آ جاتے ہیں اس کے لیے کوئی بہت زیادہ آپ تعلیم نہیں حاصل کرنی پڑتی کوئی ڈگری نہیں حاصل کرنی پڑتی ہے .